What is Corona Corona everywhere

آج کل ہر کوئی کرونا وائرس کرونا وائرس بولنے لگا ہوا ہے لیکن اکثر لوگوں سے پوچھ لیں کہ یہ ہوتا کیا ہے تو کسی کو پتا ہی نہیں ہو گا وائرس کس چیز کا نام ہے یہ کس کو بھی معلوم نہیں ہے۔۔۔
وائرس ایک بے جان ڈی این اے ہے جب اسکو کسی جاندار میں شامل کیا جائے تو بیکٹیریا کی مدد سے وہ منٹوں میں لاکھوں کی تعداد میں بچے پیدا کرتا ہے اور جب کوئی جاندار اسکو چھوتا ہے وائرس اس بندے میں منتقل ہو جاتا ہے یہ تو تھا وائرس کا تعارف اور پھیلنے کا طریقہ۔۔
اب ہم اپنی بات کر لیں ہماری قوم کو جب سے پتا چلا ہے کہ وائرس پاکستان میں داخل ہو گیا ہے ماسک غائب کر دئے ہیں لیکن میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ وائرس کے لئے N-95 ایک خاص قسم کا ماسک استعمال ہوتا ہے اور جو ہماری قوم نے لالچ میں آکر ماسک ذخیرہ کر لئے ہیں وہ صرف مٹی سے بچنے کے لئے استعمال ہونے والا ماسک ہے۔۔ ہماری عوام کو بس ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دو یہ آسانی سے لگ جاتی ہے۔
سب سے ضروری بات وائرس ہوا کے ذریعے نہیں پھیلتا بلکہ چھونے سے پھیلتا ہے اور ماسک صرف متاثرہ شخص کے لئے ہے ہماری عوام کے دل میں میڈیا نے اتنا زیادہ ڈر پیدا کر دیا ہے کہ لوگ گھروں سے نکلنے سے ڈر رہے ہیں۔۔۔
اب بات کرتے ہیں وائرس آیا کہاں سے اسکا علاج کیا ہے میں جو آپ کو بتانے جا رہا ہوں وہ شاید آپ کو حیرت میں ڈال دے یہ بات مشہور کی جا رہی ہے کہ وائرس چمگادڑ کھانے سے پیدا ہوا اور پھیل رہا ہے اور یہ وائرس کچھ ماہ پہلے پیدا ہوا ہے۔۔۔
ایسا ہرگز نہیں ہے نہ تو یہ وائرس چمگادڑ کھانے سے پیدا ہوا اور نہ پھیل رہا ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو کسی مسلمان کو یہ وائرس کبھی نہ لگتا اور آج سے قبل چمگادڑ بھی کھائے جاتے رہے ہیں سو یہ کرونا پہلے کیوں نہیں آیا۔۔۔؟
یہ وائرس خاص طور پر لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے اور یہ آج کل میں نہیں بلکہ پچاس سال پہلے سے تیار کیا جا چکا تھا لیکن اسکو سہی وقت اور سہی جگہ پر لوگوں میں پھیلانے کا انتظار کیا جارہا تھا ۔
میں آپ کو یہ بات دلیل سے پیش کرتا ہوں کہ وائرس ایک دو ماہ پہلے نہیں بنا بلکہ پچاس سال پہلے خود تیار کیا گیا ہے۔۔۔
سب سے پہلے 1981 میں ایک ناول
The eye of darkness
میں بتا دیا گیا تھا کہ 2020 میں چائنہ کے شہر وہان سے اسکا آغاز ہو گا۔۔
پھر 2000 میں چلنے والے مشہور کارٹون میں
The Simpsons
میں اسکا ذکر کیا گیا
اور اسکے بعد 2011 کی انگلش فلم جسکا نام
Contagion
ہے اسمیں کرونا وائرس کا بتایا گیا۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر وائرس دو ماہ پہلے پھیلا ہے تو چالیس پچاس سال پہلے اسکا کیسے پتا چل گیا تھا اسکا جواب یہ ہے کہ ہم جنگ میں ہے اور یہ جنگ تلواروں اور بندوقوں سے نہیں لڑی جا رہی بلکہ اسکو FiFTH Generation War
کا نام دیا گیا ہے جس میں آپ سامنے آئے بغیر اپنے دشمن کو شکست دے دیں گے۔۔۔
ہمارا دشمن ہماری سوچ سے کتنا آگے نکل چکا ہے ہمیں اس بات کا اندازہ تک نہیں ہم کئی سو سال پیچھے چل رہے ہیں اگر ہم نے خود کو جدید طرز کے مطابق نہ ڈھالا تو ہمارا نام و نشان مٹ جائے گا۔۔
اب رہی بات اس وائرس کے علاج کی تو آپ خود دیکھیں گے کچھ دنوں تک امریکہ اور اسرائیل اعلان کریں گے کہ ان کے سائنسدانوں نے کرونا وائرس کا علاج ڈھونڈ لیا ہے
لیکن سوچنے کی بات یہ ہو گی کہ پوری دنیا میں کرونا وائرس سے ایک بھی یہودی نہیں مرے گا اور پھر بھی علاج وہی تلاش کرکے اپنی مرضی سے قیمت لگا کر بیچیں گے۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *