very important message – Corona

Copy

دوستو ….ویری ویری امپورٹنٹ میسج !!!
بین الاقوامی طور پر کورونا وائرس اب Airborne یعنی ھوا پر پھیلنے والا بھی تسلیم کر لیا گیا ھے کیونکہ اب یہ وائرس ایک شھر سے نکل کر دنیا کر دور دراز ملکوں تک تیزی سے پھیلتا جارھا ھے۔
اس سے قبل کہ یہ عفریت وطن عزیز پاکستان کو بھی اپنی جان لیوا تباہ کاریوں کا مرکز بنالے، ضروری ھے کہ ھم بیک وقت مل کر اس کے خلاف اعلان ِ جنگ کر دیں۔
یہ صرف اسی صورت ممکن ھے جب ھم میں سے ھر کوئی اس کام کو اپنی ذاتی زمہ داری سمجھتے ھوئے انجام دے۔
یہ بھی ایک مسلمہ بات ھے کہ دھونی دینے سے تمام حشرات چاھے وہ فضائی ھوں یا ارضی ھوں سب کے سب مر جاتے ھیں۔
اور اِسوقت یہی طریقہ اللہ کے حکم سے کارگر ثابت ھو گا۔

پرانے زمانے میں عود ۔لوبان ۔صندل ۔ مُر ۔ حرمل . گوند کُندر۔ وغیرہ کو بطور دھونی استعمال کیا جاتا تھا جسکی وجہ سے شھروں کی فضاء ھر قسم کی آلودگی ۔ بیکٹیریا ۔ وائرس ۔اور ھر قسم کی وبائی امراض سے محفوظ رھتی تھی ۔ یہ دھونی ایک firewall کا کام کرتی ھے ۔
ان اشیاء کی دھونی دینے سے جہاں حشرات ِ ارضی و سماوی سے حفاظت ھوتی ھے وھیں پہ یہ ھماری قوتِ مدافعت میں بھی خاطر خواہ اضافہ کرتی ھیں ۔ جسکی وجہ سے انسان بفضلِ تعالیٰ ھر قسم کی وبائی امراض کے اثر سے محفوظ رھتا ھے۔ اسکے علاوہ جہاں جہاں بھی ان اشیاء کی دھواں پہنچتا ھے وھاں سے موسمی بیماریوں از قسم نزلہ زکام، فلو ۔ کھانسی ۔ سینے و سانس کی بیماریاں ۔ ڈیپریشن ۔غمگینی ۔اداسی ۔ ملیریا و ڈینگی ۔ خسرہ ۔چیچک ۔ طاعون وغیرہ دُم دبا کر بھاگ جاتی ھیں۔

دھونی کے لیے آپ اگر قیمتی اشیاء جیسے عود ۔ اگر۔ صندل ۔وغیرہ خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے تو پھر لوبان ۔ حرمل ۔ گوند کندر ۔مُر مکی ۔ ھی سے بہت اچھی حفاظت کر سکتے ھیں ۔
ان چاروں اشیاء کو 100 ، 100 گرام لے کر گرائنڈر میں موٹا موٹا پیس کر ایک ڈبے میں بند کر کے رکھ دیں۔ دن کسی بھی وقت کسی پرانی سٹیل کی پلیٹ یا لوھے کی چھوٹی سی کڑھائی میں دو چار کوئلے چولھے کی آگ پر رکھ دیں ۔ جب بلکل سرخ ھو جائیں تو لوھے کر کڑھائی ۔یا پلیٹ یا کڑچھی ( بازار سے سستے داموں مل جاتی ھے) میں رکھ کر گھر کے تمام کمروں میں دو دو چٹکی تیار شدہ پوڈر دھکتے کوئلوں پر ڈال کر کسی گتے یا کاپی سے ھلکا سا ھوا کا جھونکا دیں ۔ اور تھوڑی دیر کیلئے کمرے کا دروازہ بند کر دیں ۔
وباء کے دنوں میں تو یہ عمل دن میں دو تین بار کرنا لازم ھوتا ھے ۔ورنہ عام طورپر ایک بار روزانہ بھی کافی ھے۔

دھونی سے مراد، کسی چیز کو انگاروں پر ڈال کر اسکو آھستہ آھستہ سلگنے کے لئے چھوڑ دینا ھے۔

مجھے ھے حکمِ اذاں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *