Six years to Model Tiwn incident

آج ھی کے دن۔۔۔ماڈل ٹاؤن لاھور میں درندگی کی سیاہ تاریخ رقم ھوئی۔۔حکومت تھی۔۔۔نواز ،شہباز لوھار کی۔۔۔؟؟
17جون 2014
کو اس وقت کی یزید صفت حکومت
اور اسکی با وردی پولیس نے مرکز منہاج القرآن 365ایم ماڈلٹاؤن پر شب خون مارا۔۔
جسکے تصور سے بھی انسانیت کانپتی ھے۔
شیخ الاسلام کے گھر پہ دھاوا بولا۔
قوم کی دو بیٹیوں کے چہروں پر گولیاں مار کر شہید کر دیا۔مجموعی طور 14
جوانوں بزرگوں اور بچیوں کو بے دردی سے لاٹھیوں سے کچلا گیا۔۔ایسا ظلم سفاکی کہ جس کے سامنےکشمیریوں پر مودی فورسز کا ظلم بھی کمزور نظر آتا ھے۔۔۔
پوچھا جائے کیوں گھر بیٹھے نہتے کارکنان پر حملہ آور ھوئے۔۔؟؟
جواب دیا جاتا ھے کہ دو ھزار کی تعداد میں پولیس کی نفری بیرئر ھٹانے کیلئے گئی تھی۔۔ ھزار بار لعنت ھو تم پر۔۔۔!!
جالانکہ بیرئیر لگانے کا آرڈر ،،ھائی کورٹ،،نے دیا تھا۔۔؟؟
وقت کے شریفوں(یزیدوں) نے اقتدار کو طول دینے کیلئے
،،ڈاکٹر محمد طاھر القادری،، کو اس بد بودار نظام کو بدلنے کی تحریک چلانے سے روکنے کیلئے بطور سزا اور تھریٹ یہ خونی کھیل کھیلا۔۔
100 سے زائد بے گناھوں کو گولیاں ماری گئیں۔۔
پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن بن تھا 17جون
عدلیہ نے بھی یہ کشت و خون دیکھا
آرمی نے بھی یہ کشت و خون دیکھا
پارلیمنٹ نے بھی یہ کشت خون دیکھا
ھر پاکستانی نے بھی یہ کشت خون دیکھا
مذھبی جماعتوں نے بھی یہ کشت وخون دیکھا
سیاسی جماعتوں نے بھی یہ کشت و خون دیکھا
ایجنسیوں نے
میڈیا نے
پوری دنیا نے یہ خونی منظر دیکھا
گلو بٹ پولیس کے دستوں کی قیادت کر کے درجنوں گاڑیوں
کو بے دردی سے توڑ رھا تھا۔۔
6سال کر عرصہ بیت گیا قاتل دندناتے پھرتے ھیں
عدالتوں کی بڑی بڑی عمارتیں موجود ھیں۔۔۔۔
مگر
قاضی نہیں ھیں۔۔۔۔؟؟؟
پاک آرمی ملک وقوم کی محافظ۔۔۔
قاتلوں کے علاج کیلئے بے چین۔۔۔؟؟
قاتل پولیس والے
آئی جی
سیکریٹری داخلہ
درجنوں پولیس آفیسرز جو اس رو سیاھی میں شامل تھے
یزیدی طرز حکومت سے ترقیاں پا چکے۔۔۔۔۔؟؟؟
یاد رھے!!!
جس اقتدار کو مضبوط کرنے کیلئے وقت کے یزید نے
خانوادہ،، رسول و بتول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم،، کو بے دردی سے شھید کیا تھا۔۔۔
اقتدار اسے بھی نصیب نہ ھوا تھا مر کے جہنم رسید ھوا۔۔۔
اور
جس اقتدار کے دوام کی خاطر وقت ان دو یزیدوں(نواز و شہباز) نے اپنی سپاہ و وزرا کو استعمال کر کے ،،منہاج القرآن کے مرکز پر حملہ کر کے ،،سفاکی و درندگی کے سارے ریکارڈ توڑے۔۔۔
آج اقتدار انکا بھی نہیں رھا۔۔؟؟؟
خزانہ لوٹنے کے جرم ثابت ھونے پر
ملک سے باھر رسوا ھوتے گالیاں کھاتے پھرتے ھیں۔۔
ایک کرونا کے بہانے ڈھونڈھ رھا ھے
ایک نے قریب المرگ ھونے کا فراڈ کر کے جھوٹ بول بول کرلعنت کا مستحق ٹھہرا۔۔۔۔سوال یہ ھے۔۔۔۔
عدالتوں میں بیٹھے ججز۔۔۔۔
اللہ کی عدالت میں بھی پیش ھونگے۔۔۔؟؟
آج بھی وقت ھے ججز کیلئے۔۔۔انصاف کریں
اپنے منصب کا بھرم رکھیں۔۔
مجرموں کو تختہء دار تک لے جانے کے فیصلے دیں۔۔۔
ورنہ تم نے بھی ریٹائرھونا ھے۔۔۔۔؟
اور مرنا بھی ھے۔۔۔؟؟
عدل دئیے بغیر مر گئے تو بہت اذیت ھوگی۔۔۔
مجھے حیرت ان پولیس کے درندوں پر ھو رھی تھی
انکی مائیں انکے لاشوں پر روئیں۔۔۔
انہوں نے نواز شہباز کو خوش کرنے شاباشی لینے کیلئے درندگی و سفاکی کی حد کر دی۔۔۔اللہ کرے تمہارے لاشے سڑکوں پہ گھسیٹے جائیں۔۔۔
آج 17جون ھے۔۔۔
خون شہیداں 6 سال کے عرصہ سے عدلیہ کے دروازوں
کو دستک دے رھا ھے۔۔۔
ھے کوئی قاضی جسے اپنے منصب کا پاس ھو۔۔ !!!
ھے کوئی قاضی جسے اللہ کا خوف ھو۔۔۔؟؟
جو اپنے منصب کے تقاضے پورے کرے۔۔۔افضل گجر صدر پاکستان عوامی تحریک لاہور

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *