Project HAARP

 

السلام علیکم

کل کا زلزلہ کوئی قدرتی نہیں تھا، بلکہ یہ ایک دجالی اور شیطانی عمل تھا جسے ہارپ ٹیکنالوجی (HAARP) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پروجیکٹ ہارپ آخر ہے کیا اور اسے کیسے کنٹرول کیا جاتا ہے؟

11 مارچ 2011 کو جاپان میں آنے والے طوفان اور زلزلوں کے باعث اسکی معیشت تقریبأ تباہ ہو چکی تھی اور لاکھوں لوگوں کی جانیں بھی گئی ۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ وہ وقت تھا جب جاپان امریکی ڈالر کو انٹرنیشنل کرنسی سے ہٹا کر ایک نئی کرنسی سامنے لانا چاہتا تھا۔ اس مقصد کے لیے جاپان کے صدر نے چین کے کافی دورے بھی کئے۔ یہ کہہ سکتے ہیں کے ایشیاء کے تمام ممالک امریکی کرنسی ڈالر کے خلاف اکھٹے ہو رہے تھے۔ جس سے امریکی معیشت تباہ ہو کر رہ جاتی۔

امریکی معیشت کو تباہ کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا کہ اسکی کرنسی ڈالر کو انٹرنیشنل کرنسی سے ہٹا دیا جائے۔ اس عمل میں جاپان بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہا تھا لہازا امریکہ نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جاپان کو ایک خفیہ پیغام بھیجا کہ اپنی معیشت کو ہماری پالیسیوں کے حوالے کر دو ورنہ ہم تم پر سمندری طوفانوں اور زلزلوں سے حملہ کر دیں گے۔ جاپان نے اسے ایک دھمکی سمجھا اور سوچا امریکہ کیسے سمندری طوفان اور زلزلوں کو ہتھیار کی طرح استعمال کر سکتا۔ یہ سب کو قدرتی نظام ہے جسے کوئی انسان کنٹرول نہیں کر سکتا۔ مگر 11 مارچ 2011 کو دنیا نے دیکھا کہ سمندر کی بڑی بڑی سونامی کی لہریں جاپان پر ٹوٹ پڑی اور زمیں زلزلوں سے لرز اٹھی۔ جس نے جاپان کی معیشت کو نست و نابود کر دیا۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہو؟ کیا واقعی قدرتی موسموں ،سمندری طوفانوں اور زمین کے زلزلوں کو انسان کنٹرول کر سکتا؟ اور اگر ہاں تو یہ کیسے ممکن ہے ؟ اور اس کے پیچھے اصل مقاصد کیا ہو سکتے ہیں۔ ؟

جی بلکل یہ سب ممکن ہے۔ امریکی ریاست الاسکا سے دو سو میل کے فاصلہ پر گکونا کے علاقہ میں دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے پراسرار ریڈیو براڈکاسٹنگ سسٹم بنایا گیا ہے۔ جسے پروگرام نشر کرنے کے لیے نہیں بلکہ 1993 میں ﷲ تعالیٰ کے پیدا کردا قدرتی موسموں کو کنٹرول کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ کو HAARP کا نام دیا گیا ہے۔ HAARP سے مراد(high frequency active auroral research program) ہے۔ یہ پروجیکٹ امریکی ائیر فورس، امریکی نیوی، یونیورسٹی آف الاسکا، DARPA ڈفینس ایڈوانس ریسرچ پروگرام ایجنسی نے فنڈ کیا ہے۔ جس جگہ یہ پروجیکٹ ابھی موجود ہے۔ وہ جگہ پہلے امریکی ائیر فورس کے استعمال میں تھی۔ اب یہاں 180 بڑے بڑے اینٹینا موجود ہیں جو 72 فٹ اونچے ہیں جنہیں آپس میں اس طرح جوڑا گیا ہے کہ یہ ایک بڑے اینٹینا کا کام دے سکتے ہیں۔ جو فضاء مین ٹن کے حساب سے انرجی ELF ویوز کی شکل میں بھیجتے ہیں۔ ہارپ کے ذریعے 36 ملین واٹ ہائی فریکونسی ویوز کو خلاء میں بھیجا جاتا ہے جو اتنی زیادہ ہے کہ 72000 ریڈیو سٹیشنوں کی کل انرجی جتنی ہو سکتی ہیں۔ اس کا ٹارگٹ فضاء میں موجود ایک خاص جگہ ionosphere ہوتی ہے۔

امریکی ملٹری کے مطابق ہارپ کو ionosphere کو جانچنے اور اس سے کیا کیا ہوسکتا اس کو سٹڈی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ مگر درحقیقت ہارپ فضاء میں اتنی زیادہ انرجی بھیج کر فضاء کو گرم کرتا جا رہا ہے۔ جو موسم میں تبدیلیوں کا باعث بن رہا ہے۔ اس پروگرام کو درحقیقت قدرتی موسموں کو کنٹرول کرنے کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ انسان ﷲ عزوجل کے بنائے ہوئے قدرتی نظام کو کنٹرول کر سکے اور اپنے مقاصد کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر سکے۔ جہاں چاہیں بارشیں برسا سکے اور جہاں چاہیں طوفان اور زلزلوں کی بارش کر سکے یہاں تک کہ پتھروں کی بھی بارش کر دے۔ جہاں چاہیں درجہ حرارت آگ کی طرح بڑھا دے یا منجمند کر دے۔

اس کو بنانے کے لیے آخر کیا مقاصد ہو سکتے ہیں اس کو جاننے کے لیے ہم رسول پاک ﷺ کی مبارک احادیث پر روشنی ڈالتے ہیں۔

آپ ﷺ نے فرمایا:
دجال کے حکم سے بارشیں ہوں گی اور وہ زمین کو حکم دے گا تو زمین سبزہ اگائے گی، وہ قہر ڈالنے پر قادر ہو گا، زمین اسکے حکم پر اپنے خزانے باہر نکال دے گی۔
اس کا قبضہ تمام زندگی بخش وسائل مثلاً پانی، آگ اور غذا پر ہوگا۔
اس کے پاس بے تحاشہ دولت اور زمین کے خزانے ہونے۔
اس کی دسترس تمام قدرتی وسائل پر ہوگی مثلاً “بارش، فصلیں، قحط اور خشک سالی وغیرہ”۔

ہم اگر اس احادیث مبارک پر غور کریں تو یہ بات سمجھ آتی ہے کہ دجال خدائی موسوں پر کنٹرول رکھتا ہوگا۔ جس کے باعث وہ لوگوں کو گمراہ کرے گا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہارپ نامی یہ پروجیکٹ درجال کے لیے ہی بنایا جا رہا ہے۔ جسے عالمی خفیہ تنظیموں کی جانب سے خفیہ طور پر دجال کے لیے تیار کیا ہے اور یہ لوگ کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکے ہیں۔

اب بات کرتے ہیں یہ ہارپ ٹیکنالوجی کام کیسے کرتی ہے۔ دوستو زمین سے 80000 کلو میٹر کی بلندی پر ionosphere نامی ایک تہہ موجود ہے۔ جو زمین کے گرد قطبین پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اسی کی بدولت موسم جنم لیتے ہیں۔ اگر اس تہہ میں کوئی گڑ بڑ کر دی جائے تو زمین پر موسمی شدت کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ زمین کی چھے تہوں سمندر ،ہوا، خلاء وغیرہ کو ionosphere کی تہہ ہی کنٹرول کرتی ہے۔ اگر یہ تہہ زمین کے گرد موجود نہ ہو تو ہماری زمین کچھ سیکنڈ میں جل کر راکھ ہو جائے۔ لہذا اس تہہ کا علم ہونے پر امریکی سائنسدانوں نے اسے کنٹرول کرنے کے لیے ہارپ جیسے منصوبے کو تشکیل دیا۔ جس کے زریعے 3.5 ملین ہارٹز فریکوئنسی لہروں کو ionosphere تک بھیجا گیا۔ یہ لہریں ionosphere سے ٹکرائی اور انہوں نے اس تہہ میں چھیڑ چھاڑ کی اور آخر اسے کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسی کی بدولت دنیا میں موسوں کی تبدیلیاں رونماء ہوئی ، گلوبل وارمنگ جیسے اثرات نے جنم لیا اور یہ موسموں میں شدت کا باعث بھی بنی۔ یعنی کسی علاقوں میں سردی دیر سے آنے لگی جبکہ گرمیوں کا عرصہ طویل ہو گیا۔ کئی صدیوں سے موجود گلیشیئر پگلنا شروع ہو گئے جس سے سمندروں کی سطح بلند ہو گئ جس کی وجہ سے سیلاب اور سونامی جنم لے رہے ہیں اور زمین کی اندرونی تہیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہیں۔

جب امریکی عوام کو اس پروجیک کا شعور آیا تو انہوں نے ہارپ پروجیکٹ کے خلاف احتجاج شروع کر دیے۔ جس کی وجہ سے 2013 میں اس ہارپ نامی پراجیکٹ کو غیر اعلانیہ طور پر بند کر دیا گیا۔ مگر یہ بات عقل تسلیم نہیں کر سکتی کہ امریکی قوم جسے یہ لوگ اپنا غلام سمجھتے ہیں انکی خاطر یہ اتنا بڑا پراجیکٹ کیسے بند کر سکتے ہیں۔ درحقیت اس پراجیکٹ کو دنیا سے خفیہ رکھ کر ابھی بھی کام کیا جا رہا ہے۔ یہ وہی ٹیکنولوجی ہے جو دجال کا اہم ہتھیار ہوگی۔ جس کی بدولت دجال موسموں کو کنٹرول کرے گا۔

ﷲ تعالیٰ نے ہماری حفاظت کے لیے زمین کے گرد ایک اور تہہ Van Allen Belt بھی بنائی ہے جس کا مقصد زمین پر گرنے والے کرنٹ، خطرناک لہروں کا جزب کرنا، زیر زمیں پلیٹوں کو توڑ پھوڑ سے بچانا اور لاوے کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔ اس تہہ کا کنٹرول بھی قدرتی طور پر ionosphere سے ہی ہوتا ہے۔ ionosphere اپنی مقناظیسی پاور سے Van Allen Belt تہہ کو جھگڑے رکھتی ہے۔ اگر اس قدرتی تہہ میں ہارپ کے زریعے کوئی گڑ بڑ کی جائے تو شدید زلزلے پیدا سکتے ہیں۔

سمندی لہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہارپ چاند کی کششی لہروں کا استعمال کرتا ہے۔ کیونکہ سمندوں میں مد وجزر کا نظام چاند کی کششی لہروں کی مدد سے ہی ممکن ہوتا۔ یہ لہریں پانی میں داخل ہو کر بڑی لہریں کی شکل اختیار کر لیتی ہیں جو سونامی کو جنم دیتی ہیں۔خاص کر 7 اور 21 تاریخ کو چاند کی کشش بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے سمندر میں بڑی بڑی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ لہذا اسی خصوصیت کو دیکھتے ہوئے ان لہروں میں مزید الیکٹرون ڈال کر ان لہروں کی شدت کو بڑھا دی جاتی ہے جو سونامی کی شکل اختیار کر لیتا ہے ان لہروں کا 500 فٹ تک بڑا کرکے سمندر کنارے کسی بھی شہر کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔

سورج سے آنے والی روشنی میں بھی شدید گرمی اور الٹراوائلٹ ریز موجود ہوتی ہیں۔ جسے زمین کے گرد موجود قدرتی تہہ Mesosphere صاف کر کے زمین تک پہیچاتی ہے۔ اس تہہ کا کنٹرول بھی ionosphere کے پاس ہی موجود ہے۔ ہارپ کے زریعے Mesosphere میں بھی گڑ بڑ کرکے شدید گرمی اور جھلس دینے والی خشک سالی پیدا کی جا سکتی ہے۔

اسی طرح ایک اور قدرتی تہہ ہوائوں اور بارشوں کو کنٹرول کرتی ہے جسے Troposphere کہا جاتا ہے۔ یہ تہہ بھی قدرتی طور پر ionosphere کے کنٹرول میں ہوتی ہے۔ اس تہہ کو بھی ہارپ کی مدد سے کنٹرول کرکے طوفانی بارشوں کو جنم دیا جاتا۔

ان سب باتوں سے آپکو ionosphere تہہ کی اہمیت کا تو اندازہ ہو ہی گیا ہو گا۔ یہ خدا کی بنائی کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ اس کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ خلا سے زمین پر آنے والے پھتروں یا چٹانوں کو زمین میں داخل ہونے سے پہلے ہی جلا دیتی ہے۔ اسکے علاوہ یہ تہہ ہماری آواز کے لیول کو بھی بڑھاتی ہے۔ اگر یہ تہہ نہ ہو تو آپ کو اپنی آواز بھی ٹھیک سے سنائی نہ دے۔ اسکے علاؤہ تمام مصنوعی سیٹلائٹ بھی اسی تہہ میں کام کرتے ہیں۔

اب آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ کیا یہ سب دجال کے آنے کی تیاری نہیں ہے ؟

رسول پاک ﷺ نے ایک اور حدیث میں فرمایا تھا کہ لوگو جب تم دجال کی آمد کی خبر سنو تو کوشش کرنا کہ تمھارا اور اسکا سامنا نہ ہو۔

اس حدیث کو مفہوم یہ ہو سکتا کہ جب تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت امام مہدی کا ظہور نہ ہو ہمیں اس دجالی نظام سے پیچھے ہی رہانا ہوگا۔ اگر ہم تجسّس میں رہ کہ اس دجالی نظام کو غور وفکر کرنے کی کوشش کریں گے تو یہ یقینأ ہمیں گمراہ کر سکتا۔

دنیا میں اس ایجنڈے پر کام کرنے والی ایک خفیہ تنظیم الومیناٹی سر گرم ہے۔ جس کا مقصد دنیا میں ایک جامعہ حکومت قائم کرنا ہے جو پوری دنیا کو کنٹرول کرے گی۔ جسے ون ورلڈ آرڈر کا بھی نام دیا گیا۔ انہیں لگتا یہ کہ یہ اپنی ایک آنکھ سے سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ جو دراصل دجال کی ہی آنکھ ہے۔

رسول پاک ﷺ کی حدیث مبارک ہے کہ “دجال (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھتے ہی) ایسا پگھلےگا جیسے دھوپ میں چکنائی پگھلتی ہے ”

نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دجال کے خاتمے کو واضح طور پر بیان کیا کہ ” عیسیٰ ابن مریم نازل ہوں گے۔ پس لوگوں کی ٹانگوں اور آنکھوں کے درمیان سے تاریکی ہٹ جائے گی (یعنی اتنی روشنی ہوجائے گی کہ لوگ ٹانگوں تک دیکھ سکیں گے) اس وقت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم پر ایک زرہ ہوگی۔ پس لوگ ان سے پوچھیں گے کہ آپ کون ہیں؟ وہ فرمائیں گے: میں عیسیٰ ابن مریم اللہ کا بندہ اور رسول ہوں اور اس کی (پیدا کردہ) جان اور اس کا کلمہ ہوں (یعنی باپ کے بغیر محض اس کے کلمہ “کُن” سے پیدا ہوا ہوں) تم تین صورتوں میں سے ایک کو اختیار کرلو:
اللہ دجال اور اس کی فوجوں پر بڑا عذاب آسمان سے نازل کر دے۔
ان کو زمین میں دھنسا دے۔
ان کے اوپر تمہارے اسلحہ کو مسلط کر دے اور ان کے ہتھیاروں کو تم سے روک دے۔
مسلمان کہیں گے: “ائے اللہ کے رسول! یہ (آخری) صورت ہمارے لیے اور ہمارے قلوب کے لیے زیادہ طمانینیت کا باعث ہے۔چنانچہ اس روز تم بہت کھانے پینے والے (اور) ڈیل ڈول والے یہودی کو (بھی) دیکھو گے کہ ہیبت کی وجہ سے اس کا ہاتھ تلوار نہ اٹھا سکے گا۔ پس مسلمان (پہاڑ سے) اتر کر ان کے اوپر مسلط ہوجائیں گے اور دجال جب (عیسیٰ) ابن مریم کو دیکھے گا تو سیسہ کی طرح پگھلنے لگے گا حتیٰ کہ عیسیٰ علیہ السلام اسے جا لیں گے اور قتل کر دیں گے۔”

اس کا مطلب یہ ہوا کہ دجالی فوج کی لاکھ ٹیکنالوجی کے باوجود رب کریم اپنے حق پر کھڑے مسلمانوں کی بھی مدد فرمائے گا۔ یقیناً یہ انسان کا سب سے مشکل ترین امتحان ہوگا۔ جو منافقین مشرکین اور حق پر کھڑے مسلمانوں کو الگ الگ کر دے گا۔

اب ہمیں کوشش یہ کرنی ہوگی کہ ہم حق سچ کو ہر جگہ پھیلائیں اور جتنا ہو سکے آگاہی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان دجالی طاقتوں کو بھرپور انداز میں ایکسپوز کریں۔ ان درجالی فتنوں سے پناہ مانگیں اور اپنے رب پر یقین رکھیں بیشک اللہ تعالیٰ حق پر قائم رہنے والی کی غیبی مدد فرمائے گا۔ اللّہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *