Ander ki khabar

 

Forwarding as received :

اندر کی خبر :

۱- عمران کو MBS نے امریکہ اَتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں جا کر کشمیر کو مذہبی رنگ نہ دینا یہ علاقائی سیاسی معاملہ ہے اس بارہ آپس میں بات کر کے حل نکالیں۔

۲-ایران کے معاملے میں درمیان نہ انا۔ ہم خود دیکھ رہے ہیں پاکستان کو بولنے کی ضرورت نہیں۔

۳- شہزادے نے اپنا جہاز دیا کہ اس پر امریکہ جاؤ۔ اس لئے عمران نے بیوی کو جدّہ چھوڑا تا کہ واپسی پر ساتھ لے لوں گا۔

اب نیویارک میں ہوتا کیا ہے-

۱- نیویارک پہنچ کر ٹرمپ سے ملاقات میں ایران کے ساتھ بات کروانے کا عمران نےوعدہ کر دیا۔

۲- شاہ محمود نے سعودی وزیر خارجہ پر زور دیا کہ کشمیر کے بارہ عمران کی تقریر سے قبل بیان دے۔ سعودی وزیر خارجہ نے شاہ محمود کو جھاڑ دیا کہ عمران کو شہزادے نے جو کہا ہے وہ ہی کریں۔

۳- عمران نے نیو یارک میں مسلم اُمّہ کے کشمیر پر تجارتی مفادات کی خاطر ساتھ نہ دینے پر شکوے کئے اوربیانات داغے اور تقریر میں بھی یہی کیا۔ اور اسلامی دنیا کا چیمپین بننے کی پوری کوشش کی

۴۔ تقریر کے بعد سعودی شہزادے کےخاص جہاز پر عمران جدہ کے راستے پاکستان کے لئے روانہ ہوگیا۔

۵۔ سعودی وزیر خارجہ کی شہزادے سے عمران کی تقریر کے بعد بات ہوئی اور اس نے پوری رپورٹ دی۔ شہزادہ انتہائی ناراض ہوا اور کہا کہ عمران سے جہاز واپس لے لو۔

۶- عمران جہاز میں روانہ ہو چکا تھا اور مانٹریال کے لگ بھگ تھا۔ سعودی حکام نے جہاز کے پائلٹ کو واپس نیویارک اَنے کا حکم دیا۔ اور کہا کہ جہاز میں فنی خرابی ہے اٹلانٹک پار نہیں کر سکتے۔ اگر فنی خرابی تھی تو جہاز مانٹریال یا ٹورانٹو اُتار لیا جاتا چھوٹا جہاز تھا کینیڈا میں کہیں بھی اُتر سکتا تھا واپس اڑھائی گھنٹے کا سفر کرکے نیویارک جانا ایوی ایشن کے قانون کی سخت خلاف ورزی ہے

۷- نیویارک واپس انے پر عمران کو صاف بتا دیا گیا کہ شہزادے نےجہاز واپس لے لیا ہے۔ اب اپنا انتظام خود کر لیں

۸۔ اس وقت جدّہ کے لئے کوئی فلائٹ نہیں تھی۔ رات ہوٹل میں چلے گئے اگلے دن جدّہ ڈائریکٹ فلائیٹ صرف سعودی ایر لائن کی تھی اُس میں سیٹیں بُک کروائیں گئیں۔ جدّہ ائرپرٹ پر کوئی سعودی اعلی حکام نہ تھے جدّہ ائیر پورٹ پر تین گھنٹے اگلی فلائیٹ کا انتظار کیا بیوی کو ساتھ لیا اور اس طرح پاکستان واپس پہنچے۔

ابھی سب عالمی مغربی طاقتیں عمران کی ایٹمی دھمکی پر گہرا ردّعمل دینے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اور عمران کو قذافی اور صدام کے طور پر دیکھ کر حکمت عملی بنا رہے ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *